چھاتی کا سرطان پاکستان سمیت دنیا بھر کی خواتین کے لیے ایک ڈرانا خواب بن
چکا ہے اور اس موذی مرض میں مبتلا ہونے والی خواتین کی 25 فیصد تعداد پر
صحتیاب ہونے کے بعد بھی یہ مرض دوبارہ حملہ کرتا ہے لیکن باقاعدہ ورزش اور
جاگنگ سے یہ خطرہ 40فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
ٹورانٹو میں واقع سنی بروک
ہیلتھ سائنس سینٹر کے ماہرین نے بریسٹ کینسر سے شفایاب ہونے والی خواتین کے
67 مطالعات کا جائزہ لیا ہے اور ان کی صحتیابی میں علاج کے علاوہ غذا، وزن
اور ورزش وغیرہ کے درمیان کسی ممکنہ تعلق کو تلاش کیا ہے جس کے بعد وہ اس
نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ورزش سے کینسر کے دوسرے حملے اور موت کا خطرہ 40
فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بریسٹ کینسر سے اموات سے بچنے
کا سب سے بہترین اور قابلِ عمل نسخہ یہی ہے کہ ایک ہفتے میں 150منٹ کی ورزش
یا واک کی جائے
تاہم یہ بریسٹ کینسر سے صحتیابی کے بعد شروع کی جائے
کیونکہ اس سے مرض دوبارہ لاحق ہونے کو بہت حد تک ٹالا جاسکتا ہے۔ ماہرین اس
کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ شاید ورزش بدن میں سوزش اور جلن کے عمل
کو روکتی ہے اور اس طرح خلیات میں ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوتی اور وہ سرطانی ہونے
سے بچ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ورزش کینسر بڑھنے کو بھی روکتی ہے۔
اس مطالعے
کا ایک جھول یہ ہے کہ خود خواتین کو یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ کتنی ورزش
کرسکتی ہے کیونکہ کینسر سے شفا کے بعد بھی کمزوری برقرار رہتی ہے۔ اس کے
علاوہ دوسری بار لاحق ہونے والا کینسر اگر نظر میں نہ بھی آئے تب بھی
خواتین کو جلد تھکا دیتا ہے اور ورزش کے فوائد کم ہوجاتے ہیں۔ واشنگٹن میں
فریڈ ہچنسن کینسر مرکز کی اسکالر کے مطابق اگر خواتین کو ان کی مرضی کی
ورزش کچھ عرصے تک کرنے دی جائے تو اس کے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔